Latest

6/trending/recent
Type Here to Get Search Results !

14 august poetry by Ayeshay Gull

 Poetry by Ayeshay gull


منظر سے ہٹ کر دیکھ تو کبھی 

کیسے خستہ حال وہ جی رہا ہے 

بظاہر مطمئن نظر آنے والا

اندر سے کھوکھلا ہو رہا ہے 

غربت مہنگائی اور بے روزگاری 

نئی الجھنووں میں جکڑا رہا ہے 

حال ماضی اور مستقبل کا جوان 

ڈگری لے دربدر پھر رہا ہے 

رشوت کا بازار لگائے ہوے 

کئی بیماریوں میں ڈوب رہا ہے 

جائز نا جائز کا ہر فرق مٹائے 

حصولِ خواھش میں دوڑ رہا ہے 

اس ملک کا ہر ایک شہری گل

اپنے اصل سے ہٹتا جا رہا ہے

(از عائشے گل)





یہ امانت تمہیں جو سونپی ہے

راہبروں کی کاوشوں کا نتیجہ ہے

تم اس کا خاص خیال رکھنا

ماؤں، بہنوں کے راج دلاروں نے

اپنے خون سے اس کو سینچا ہے

تم اس کا خاص خیال رکھنا

آسمان سے اتری بلاؤں نے 

جس در کو کھٹکھٹایا ہے

برصغیر کا مسلمان ایسے کہلایا ہے

تم اس کا خاص خیال رکھنا

اب جا کر جو تم آزاد ہو گل

سانسوں میں خودمختاری ہے

اس وطنِ عزیز کی مہربانی ہے

تم اس کا خاص خیال رکھنا


(از عائشے گل)






Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.