Bhigha Howa Shehar By Shaeena Jamal Butt
Bhigha Howa Shehar By Shaeena Jamal Butt |
بھیگا ہوا شہر
ڈیوڑھی میں گمشدہ چراغ
یادوں کی رسید چھوڑے
طاقچے پہ قابض ہے
جبکہ
بوڑھی ماں کے اشکوں سے
بھیگا ہوا شہر
ہر ہر چوکھٹ پہ تالی بجاتے ہوئے
کھوج رہا ہے۔۔۔۔!!!!
بھوک
سکینہ کی چھوٹی لڑکی
کی چٹیا کھینچے
ماتھے پہ نرت کر رہی ہے
ڈھول بجتا ہے
مالکن کے گھر سالگرہ کا کیک کٹتا دیکھ کر
ماں چولہے پہ آنسو رکھے
مفلسی کا پیٹ بھر رہی ہے ۔۔۔۔!!!
صبح کے اخبار میں
سرخی میں گھورتی ہوئی خاموشی
اپنا لباس طلب کرتی ہے
صفحہ پلٹتا ہے۔۔۔۔!
ٹی وی چیخ چیخ کرخبریں سناتا ہے
مگر
ریمورٹ چینل بدل رہا ہے۔۔!!!
مسجد کا خالی گلہ
امیر زادوں کی بھری جیبوں سے
آویزاں نقدی کی
ٹپکتی رال سے منہ موڑے
لب بستگی سے
محض
اللہ اکبر کی صداؤں سے بھر رہا ہے۔۔۔۔!!!
کبوتروں کی بازی میں
ہاری گئی بے فیض،
فیض احمد کی بیٹی
سفید پوشاک پہنے
شرطوں کی لڑکھڑاتی سیڑھی پہ چڑھتے ہوئے
ڈگمگا رہی ہے۔۔۔۔۔!
مریخ کا باشندہ
زمینی لوگوں پہ ہنستا ہے
جس کے گھٹنوں میں ان کا تاؤ
محض مٹی کی دھول
جیسا ہے
مگر یہ آسمان پہ ہوتے ہوئے بھی
اس بھیگے شہر کا دکھ
محسوس کر رہا ہے!!!!!
(شائنہ جمال بٹ)
Bhigha Howa Shehar By Shaeena Jamal Butt
Bhigha Howa Shehar By Shaeena Jamal Butt
Thanks for your compliment!